زانیہ!؟؟



 زانیہ!؟؟


ہمارے کزن حافظ منظور اچھے بھلے عامل ہیں۔ مختلف مسائل کا شکار لوگ دوردراز سے ان کے پاس آتے ہیں۔ گزشتہ دنوں سائٹ کے کسی علاقے سے ایک جوڑا اپنی بیمار بچی کے علاج کیلئے حاضر ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹروں سے بہت علاج کرایا، مگر بچی کی حالت روز بروز خراب ہوتی جا رہی ہے اور بچی لگ بھی کافی کمزور رہی تھی۔


عامل صاحب نے اپنے فنی طریقے سے چیک کیا تو ان سے متعلق کوئی بیماری (آسیپ وغیرہ) بھی بچی کو لاحق نہیں تھی۔ کافی سوچ بچار کے بعد انہوں نے جوڑے سے بچی کا نام پوچھ لیا تو انہوں نے "زانیہ" نام بتایا۔ پوچھا کہ یہ نام کس نے تجویز کیا؟ بچی کے والد نے فرمایا… جی، نیٹ میں دیکھ کر میں نے خود پسند کیا تھا۔

پوچھا گیا کہ اس کے معنی بھی معلوم ہیں؟

فرمایا، معنی کا تو نہیں پتہ، مگر یہ نام سب گھر والوں کو پسند بہت آیا، نیا نام تھا، اس لئے 

سب متفق ہوگئے۔


عامل صاحب نے اس نوجوان کو سرگوشی میں اس نام کا مفہوم سمجھایا اور اسے تبدیل کرنے کی ہدایت کرکے کہاکہ اس سے بچی انشاءاللہ ٹھیک ہوجائے گی۔

یقین جانئے، یہ رئیل واقعہ ہے، لطیفہ نہیں۔ معاشرے میں بچوں کیلئے نئے نام ڈھونڈنے کا ایسا ٹرینڈ چل پڑا ہے کہ لوگ آنکھیں بند کرکے غیر مسلموں کے نام بھی رکھتے جا رہے ہیں۔ جہالت کا کرشمہ کہ اب شاہ رخ کے بعد کرشمہ اور کرینہ نام بھی عام ہوتا جا رہا ہے۔

یہ حقیقت ہے کہ نام کا انسان پر بڑا اثر ہوتا ہے، یہاں تک کہ جانوروں میں بھی۔ آج ہی بخاری شریف کے درس میں ہم نے امام اعظم کا ایک واقعہ سنایا کہ ان کے ایک رافضی پڑوسی نے اپنے دو گدھوں کے نام حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہما کے نام پر رکھے تھے۔ (نعوذ باللہ) کسی نے امام صاحب کو بتایا کہ ایک گدھے نے دولتی مار کر اس بدبخت کو ہلاک کردیا۔ آپ نے فرمایا، جا کر دیکھو یہ وہی گدھا ہوگا، جس کا نام اس نے عمر رکھا تھا۔ پھر معلوم ہوا کہ واقعی ایسا ہی تھا۔

اس لئے نئے اور یونیک نیم کے چکر میں اپنے بچوں کو ان کے پہلے حق سے محروم نہ کریں۔ یاد رکھیں اچھا نام رکھنا بچے کا پہلا حق ہے جو والدین پرواجب ہے

Comments

Popular Posts