Skip to main content
30 مئی یوم شہادت مفتی نظام الدین شامزئی شہیدرحمہ الله
30 5 2004
*مفتی نظام الدین شامزئی شہید رحمہ اللہ کی شہادت*
*اک ستارہ تھا میں کہکشاں ہوگیا*
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مفتی نظام الدین شامزئی شہید رحمہ اللّٰہ پاکستان کے نامور علمائےدیوبند میں سے تھے جنہیں 30 مئی 2004ء کو پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں فائرنگ کر کے شہید کر دیا گیا ۔
آپ جولائی 1952ء کو سوات میں پیدا ہوئے۔ آپ نے ابتدائی تعلیم مدرسہ مظہرالعلوم مینگورہ ضلع سوات اور راوالپنڈی کے مدارس میں حاصل کی۔
مزید اعلی تعلیم کے لیے جامعہ فاروقیہ تشریف لے گئے اس وقت آپ تیسرے درجہ میں تھے کہ آپ کے والد حبیب الرحمٰن شامزئی وفات پا گئے، یوں آپ کی پرورش اور تعلیم کی ذمہ داری آپ کے بڑے بھائی ڈاکٹر عزیزالدین شامزئی نے اٹھائی۔ آپ کے تعلیمی مراحل کی تکمیل جامعہ فاروقیہ کراچی سے ہوئی۔
*آپ کے اساتذہ میں مشہور عالم دین مولانا عبد الرحمٰن، فیض علی شاہ، عنایت اللہ خان اور وفاق المدارس عربیہ پاکستان کے سابق صدر مولانا سلیم اللہ خان مرحوم شامل ہیں۔*
جامعہ فاروقیہ سے فراغت کے بعد آپ نے حضرت شیخ کے حکم پر جامعہ فاروقیہ میں ہی درس و تدریس شروع کر دی اور تقریباً 20 سال تک خدمات انجام دیتے رہے۔ پھر مفتی احمد الرحمٰن رحمہ اللّٰہ کے حکم اور ان کی دعوت پر جامعۃ العلوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی میں استاد حدیث کی حیثیت سے تدریس شروع کی آخری وقت میں جامعہ کے شیخ الحدیث اور شعبہ تخصص فی الفقہ کے نگران تھے۔
*آپ کی تصانیف میں شرح مقدمہ مسلم، عقیدہ ظہور مہدی احادیث کی روشنی میں، والدین کے حقوق، پڑوسیوں کے حقوق اور پی ایچ ڈی بمقابلہ شیوخ بخاری وغیرہ شامل ہیں۔*
مفتی نظام الدین شامزئی رحمہ اللّٰہ صاحب 30 مئی 2004ء بمطابق 10 ربیع الثانی 1425ھ بروز اتوار کراچی میں شہید کر دیے گئے۔
مفتی شامزئی شہیدؒ جہاد افغانستان اور طالبان کی اسلامی حکومت کے عملی سرپرستوں میں سے تھے۔ انہوں نے طالبان حکومت کے دفاع اور پشت پناہی میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی اور ہر ممکن ذریعے سے جہاد افغانستان کے منطقی نتائج کی کوشش کی اور طالبان حکومت کی بھرپور حمایت میں مصروف رہے۔
افغانستان پر امریکی حملہ اور امریکی جارحیت کے حوالے سے حکومت پاکستان کا کردار عالم اسلام کے بڑے سانحات میں سے ہے جن پر دینی حلقوں نے ہمیشہ شدید غم و غصہ کا اظہار کیا ہے۔ اس کے خلاف اٹھنے والی آوازوں میں مفتی نظام الدین شامزئی رحمہ ا للّٰہ کی آواز سب سے زیادہ بلند اور توانا رہی-
مفتی نظام الدین شامزئی صرف روایتی عالم دین نہیں تھے بلکہ ملت اسلامیہ کے مصائب پر کڑھنے والے اور امت کی مشکلات کے حل کی تلاش میں مضطرب و بے چین رہنے والے حق گو راہنما بھی تھے، حتیٰ کہ اسی راہ میں انہوں نے اپنی جان کا نذرانہ بھی پیش کر دیا ۔
اللہ تعالیٰ آپکے درجات کو بلند فرمائے ۔۔
آمین
- *30 مئی یوم شہادت مفتی نظام الدین شامزئی شہیدرحمہ اللّٰہ*
Comments