اردو رسم الخط کی اہمیت
**اردو رسم الخط کی اہمیت**
گزشتہ دنوں رائے ونڈ تبلیغی مرکز میں پرانے احباب کے جوڑ میں جانا ہوا، وہاں ایک نہایت ہی باصلاحیت بزرگ جناب ڈاکٹر سلیم صاحب نے انتہائی عمدہ گفتگو فرمائی، دورانِ گفتگو ’’رسم الخط‘‘ کے بارے میں فرمایا کہ:
’’جس قوم کی بلندی کو زوال پر لانا ہو اور اس کے تابندہ ماضی سے اس قوم کا رشتہ توڑنا ہو تو اس قوم کا رسم الخط بدل دو، ہمارا تعلق عربیت کے ساتھ ہے، اس لیے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان عربی ہے، قرآن و حدیث عربی میں ہے اور اہل جنت کی زبان عربی ہے!
تو مسلمان کے سیکھنے کی اصل زبان عربی ہے، پھر اس کے بعد دنیا کی تقریبًا دس کے قریب زبانیں ایسی تھیں جو عربی کے قریب تر تھیں لیکن غیروں نے ان اقوام کا رسم الخط بدل ڈالا، نتیجہ یہ ہے کہ وہ مسلمان قومیں آج قرآن کریم کے سیکھنے سے بھی قاصر ہوگئیں اسی طرح اردو زبان بنسبت اور زبانوں کے عربی کے قریب تر ہے، اور پھراب چوں کہ موجودہ دور میں اللہ تعالیٰ کے فضل سے قرآن و حدیث کے علوم کا بڑا ذخیرہ اردو میں منتقل ہوچکا، اس لیے دینی اسلامی اردو لٹریچر بھی اہمیت کا حامل ہے، میں ذمہ داری سے یہ بات کہتا ہوں کہ کسی بچہ کو آپ ابتدا سے انگریزی بولنا، لکھنا سکھائیں اس کو اردو بالکل نہ سکھائیں اس کے لیے قرآن کریم کا سیکھنا مشکل تر ہوجائے گا۔
اور آج ہمارا حال یہ ہے ہم انگریزیت سے مرعوبیت کی بنا پر اردو کو بھی رومن انگریزی میں لکھنے لگے، بھائی اپنے رسم الخط اردو کی حفاظت کرو، انگریزی سیکھنے کی ممانعت نہیں ہے لیکن اردو کا حلیہ نہ بگاڑو!‘‘
(ممکن ہے الفاظ کچھ اور ہوں لیکن ڈاکٹر صاحب کی گفتگو کا خلاصہ یہی تھا، زین۔ ٩ اکتوبر ٢٠١٧ء)
Comments